In recent executive Council meeting, Osmania University has decided to prohibit activities such as Protest, poster release, flexes & banners etc inside the campus premises, on this decision State President, SIO Telangana Dr Talha Faiyazuddin has issued his statement criticising this move & said: “Expression of students voice and ideas is part of education process, OU should be symbolic of that, OU admin said that such activities are damaging the image of university & affecting it’s rank, Dr Talha said it is the responsibility of University administration to improve quality of education & provide best faculty”.
He further added that instead of resuming the process of student union elections in state universities, administration is trying to curb the voice of students. University must focus on developing the quality of education for students and strive to create a democratic environment in the campus. It should be noted that this activism will not defame the name of university infact will bring glory to it.
طلبہ کی رائے کا اظہار اور مباحثہ تعلیم کا حصہ ہے، عثمانیہ یونیورسٹی اس معاملہ میں مثالی ہونی چاہیے – ایس آئی او
عثمانیہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ہدایات کے مطابق جس میں انہوں نے کیمپس میں احتجاج، پوسٹر چسپاں کرنا وغیرہ جیسی سرگرمیوں پر روک لگا دی ہے. انتظامیہ کے اس اقدام پر صدر ایس آئی او تلنگانہ ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج اور اس جیسی دیگر سرگرمیاں تعلیم کا حصہ ہے، یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی کی درجہ بندی میں کمی کی وجہ کو بتاتے ہوئے یہ اقدام لیا، حالانکہ یونیورسٹی کے معیار تعلیم کو بڑھانا اور معیاری اساتذہ کی فراہمی یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی یونیورسٹیز میں یونین انتخابات کی بحالی کی ضرورت ہے اس کی بحالی کے بجائے یونیورسٹیز میں طلبہ کی رائے کو ہی دبانے کی مزید کوشش کی جارہی ہے. یونیورسٹی کو چاہیے کہ وہ ایک طرف طلبہ کے لیے معیاری تعلیم کے مواقع فراہم کریں وہیں دوسری طرف دوسری طرف یونیورسٹی کی جمہوری فضاء کو بھی برقرار رکھیں. یہ بات بھی قابلِ غور ہے کی یہ سرگرمیاں یونیورسٹی کے نام کو خراب نہیں کرتیں بلکہ اسے مزید نکھارتی ہیں.
0 Comments